غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ وَلَا کَلْبٌ وَلَا جُنُبٌ۔ (رواہ ابوداؤد ونسائی )
" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس گھر میں تصویر یا کتا یا جنبی ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔" (سنن نسائی، سنن ابوداؤد)
تشریح
" یہاں" فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں یعنی جس مکان میں یہ تینوں چیزیں ہوتی ہیں اس میں وہ فرشتے داخل نہیں ہوتے جو رحمت و برکت لاتے ہیں اور اللہ کا ذکر سننے کو آسمان سے اترتے ہیں۔
تصویر کا مسئلہ یہ ہے کہ تصویر اگر جاندار کی ہو اور بلند جگہ پر ہو مثلاً دیواروں پر آویزاں ہو، یا چھت پر لگی ہوئی ہو یا ایسے ہی پردوں پر تصویر بنی ہوئی ہوں تو اس سے رحمت کے فرشتے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ ہاں اگر تصویر بچھونے پر ہو یا اسی طرح پاؤں رکھنے کی جگہ پر ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
اگر تصویر غیر جاندار کی ہو مثلاً درخت و پہاڑ کی ہو یا کسی عمارت وغیرہ کی ہو تو ان کو رکھنا جائز ہے یا تصویر تو جاندار کی ہو مگر اس کا سر کٹا ہوا ہو تو یہ بھی جائز ہے اسی طرح جو تصویر ایسی جگہ ہو جہاں روندی جاتی ہو مثلاً فرش پر ہو یا تکیہ وغیرہ پر ہو تو وہ بھی مکان میں فرشتوں کے دخول کو مانع نہیں ہے۔ اسی طرح نابالغ لڑکیوں کے لئے گھروں میں گڑیاں رکھنا بھی جائز ہے۔
ایسے سکے جن پر تصویریں بنی ہوئیں ہوں جیسے کہ آج کل سکے یا نوٹ چل رہے ہیں ان کے بارے میں کہا جائے گا کہ اس حدیث کے الفاظ سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ اگر یہ گھر میں ہوں تو وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے مگر مسئلہ یہ ہے کہ مکان میں ان کا رکھنا جائز ہے، یہاں تک کہ ان کو اپنے پاس رکھنا خواہ پگڑی ہی میں رکھے جائز ہے کیونکہ اگر پچھلے تمام علماء ایسے سکوں کو پاس رکھتے رہے ہیں اور ان کالین دین کرتے رہے ہیں اور کسی عالم نے بھی ان کے رکھنے کو منع نہیں فرمایا ہے۔
" کتوں" کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی مکان میں کتے ازراہ شوق و فیشن ہوں گے تو یا جائز نہیں ہوگا ہاں اگر ضرورت اور حاجت کی وجہ سے مثلاً شکار کے لئے ہوں یا کھیتوں اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے ہوں تو جائز ہے اور ان کا پالنا درست ہے۔
جنبی سے مراد ہر جنبی نہیں ہے بلکہ وہ جنبی ہے جسے غسل جنابت میں سستی اور کاہلی کی بنا پر تاخیر کرنے کی عادت ہو یعنی وہ غسل کرنے میں اتنی ہی تاخیر کرتا ہو کہ نماز کا وقت بھی نکل جاتا ہو یا پھر وہ جنبی مراد ہے جو وضو نہ کر لیتا ہو۔" (دیکھئے باب کی حدیث نمبر ٢)