غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَیُقْرِئُنَا الْقُرْاٰنَ وَ یَاْ کُلُ مَعَنَا الَّلْحْمَ وَلَمْ یَکُنْ یَحْجُبُہ، اَوْ یَحْجُرُہ، عَنِ الْقُرْاٰنِ شَیْیءٌ لَیْسَ الْجَنَابَۃَ۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ النِّسَائِیُّ وَرَوَی ابْنُ مَاجَۃَ نَحْوَہ،)
" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکل کر وضو سے پہلے ہمیں قرآن کریم پڑھا دیا کرتے تھے اور (اسی وقت) ہمارے ساتھ گوشت کھا لیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم پڑھنے سے سوائے جنابت کے کوئی چیز نہیں روکتی تھی۔" (سنن ابوداؤد، سنن نسائی) اور ابن ماجہ نے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے۔
تشریح
اس حدیث سے دو مسئلوں کی وضاحت ہوتی ہے ۔ اول تو یہ کہ بغیر وضو کے قرآن کریم پڑھنا جائز ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ آپ ہاتھوں سے قرآن کریم کو نہ چھوئے کیونکہ بغیر و ضو قرآن کریم کو چھونا ناجائز ہے۔