غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ یَسْتَدْ فِئُ بِیْ قَبْلَ اَنْ اَغْتَسِلَ ۔ ( رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَرَوَی التِّرِمِذِیُّ نَحْوَہ، وَفِی شَرْحِ السُّنَّۃِ بِلَفْظِ الْمَصَابِیْحِ)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم (میرے ساتھ) صحبت سے فراغت کے بعد غسل فرماتے، پھر میرے نہانے سے پہلے مجھ سے گرمی حاصل کرتے تھے ۔" (سنن ابن ماجہ) اور امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے نیز شرح السنۃ میں مصابیح کے ہم لفظ روایت منقول ہے)
تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بستری سے فارغ ہوتے تو مجھ سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہا لیتے تھے اور چونکہ سرد موسم میں نہانے کی وجہ سے ٹھنڈ محسوس ہوتی تھی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے اور اپنے اعضاء مبارک میرے بدن سے چمٹا کر لیٹ جایا کرتے تھے تاکہ گرمی حاصل ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کا بدن پاک ہوتا ہے لہٰذا اس کے ساتھ مل کر لیٹ جانے میں کچھ حرج نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔