غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ اِنَّمَا کَانَ الْمَآءُ مِنَ الْمَآءِ رُخْصَۃً فِی اَوَّلِ الْاِسْلَامِ ثُمَّ نُھِیَ عَنْھَا۔(رواہ ترمذی و ابوداؤد والدارمی)
" حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " یہ حکم، غسل انزال کے بعد ہی واجب ہوتا ہے ابتدائے اسلام میں آسانی کی وجہ سے تھا، پھر اسے منع فرما دیا گیا (یعنی یہ حکم منسوخ قرار دے دیا گیا۔" ( جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، دارمی)
تشریح
اس باب کی حدیث نمبر ٢ کی تشریح میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت کا ذکر آچکا ہے، وہاں بھی یہ بتایا گیا تھا کہ ابتداء اسلام میں یہ حکم تھا کہ غسل اسی صورت میں واجب ہوگا جب کہ جماع کے وقت انزال بھی ہو یعنی اس وقت بغیر انزال کے محض ادخال ذکر سے ہی غسل واجب نہیں ہوتا تھا، چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی فرما رہے ہیں کہ یہ حکم (جو اس باب کی حدیث ٢ میں گزرا ہے) پہلے تھا، اب منسوخ ہوگیا ہے اور اب یہ حکم ہو گیا ہے کہ محض جماع (ادخال ذکر ) سے غسل واجب ہو جائے گا، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔"