غسل کا بیان
راوی:
عَنْ اَبِیْ سَعِےْدٍص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّمَا الْمَآءُ مِنَ الْمَآءِ )رَوَاہُ مُسْلِمٌٌ )قال الیشخ الامام محی السنۃ رحمہ اﷲ ھذا منسوخ وقال ابن عباس انما الماء من الماء فی الاحتلام رواہ الجامع ترمذی ولم اجدہ فی الصحیحین۔
" اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " پانی پانی سے ہے" (یعنی منی نکلنے غسل واجب ہو جاتا ہے) (صحیح مسلم) اور امام محی السنہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم منسوخ ہے اور عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا ہے کہ " پانی پانی سے ہے" کا حکم احتلام کے لئے ہے۔ (جامع ترمذی ) اور مجھے یہ روایت صحیح البخاری و صحیح مسلم میں نہیں ملی ہے۔"
تشریح
اس ارشاد کے اسلوب پر بھی غور کیجئے تو معلوم ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک طرف تو احکام شریعت کی تعلیم کی ذمہ داری ہے اور دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم شرم و حیاء کے انتہائی بلند و بالا مقام پر فائز ہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا اسلوب اختیار فرماتے ہیں کہ مسئلہ کی وضاحت بھی ہو جائے اور شرم و حیاء کا دامن بھی ہاتھ سے نہ چھوٹے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے الفاظ استعمال فرمائے ہیں جو کنا یۃ مسئلہ کی وضاحت کر رہے ہیں۔
بہر حال اس حدیث سے تو معلوم ہوتا ہے کہ جب تک انزال نہ ہو یعنی منی نہ نکلے غسل واجب نہیں ہوتا مگر ابھی اس سے پہلے جو حدیث گزری ہے اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ غسل محض دخول حشفہ سے واجب ہو جائے خواہ انزال ہو یا نہ ہو، اس طرح ان دونوں حدیثوں میں تعارض پیدا ہوگیا ہے۔
چنانچہ اسی تعارض کو دفع کرنے کے لئے حضرت امام محی السنۃ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہ قول مصنف مشکوۃ نقل فرما رہے ہیں کہ یہ حکم منسوخ ہے۔ یعنی یہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت سے منسوخ قرار دیا گیا ہے جس میں منقول ہے کہ یہ آسانی ابتداء اسلام میں تھی (کہ جب تک انزال نہ ہو غسل واجب نہیں ہوتا تھا) پھر بعد میں اس حکم کو منسوخ قرار دیا گیا۔
حضرت امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی فرمایا ہے کہ اسی طرح بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے یہ اقوال منقول ہیں کہ یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر بعد میں اسے منسوخ قرار دے کر یہ حکم نافذ کیا گیا کہ جب مرد کا ذکر عرت کی شرم گاہ میں داخل ہو اور ختنین مل جائیں تو غسل واجب ہو جائے گا خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
لیکن حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اس حدیث ایک دوسری توجیہہ بیان فرما رہے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ یہ حکم احتلام کے بارے میں ہے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کا ارشاد کا مقصد یہ ہے کہ محض خواب دیکھنے سے غسل واجب نہیں ہوتا بلکہ سو کر اٹھنے کے بعد اگر کپڑے وغیرہ پر منی کی تری دیکھی جائے تو غسل واجب ہو جائے گا ۔ گویا حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی اس توجیہ کے پیش نظر اس حدیث کو منسوخ ماننے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ لیکن تحقیقی بات یہ ہے کہ حدیث مطلق ہے یعنی اس حکم کا تعلق احتلام سے بھی تھا اور غیر احتلام سے بھی، مگر یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا۔