مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 403

وضو کی سنتوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ وَابْنِ مَسْعُوْدٍ وَ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ وَذَکَرَ اسْمَ اﷲِ فَاِنَّہُ یُطَھِّرُ جَسَدَہ، کُلَّہُ وَمَنْ تَوَضَأَ وَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اﷲِ لَمْ یُطَھِّرْاِلَّا مَوْضِعَ الْوُضُوْئِ۔

" اور حضرت ابوہریرہ حضرت عبداللہ ابن مسعود اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی نے وضو کیا اور اللہ تعالیٰ کا نام لیا (یعنی پوری بسم اللہ پڑھ کر وضو شروع کیا ) تو اس نے اپنا تمام بدن (گناہوں سے) پاک کیا اور جس نے وضو کیا اور اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا تو اس نے صرف اعضاء وضو کو پاک کیا۔"

تشریح
اس حدیث میں وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنے کی فضیلت کا اظہار ہو رہا ہے کہ جو آدمی بسم اللہ کہہ کر وضو شروع کرتا ہے اس کا تمام بدن گناہ صغیرہ کی غلاظتوں سے پاک ہو جاتا ہے اور جس آدمی نے بغیر بسم اللہ کہے ہوئے وضو کیا تو اس کے اسی اعضاء سے گناہ صغیرہ دور ہوتے ہیں جنہیں وضو میں دھویا گیا ہے۔
نیز اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ وضو میں بسم اللہ کہنا سنت یا مستحب ہے واجب نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں