وضو کی سنتوں کا بیان
راوی:
وَعَنْ ثَابِتِ ابْنِ اَبِی صَفِیَّۃَ قَالَ قُلْتُ لِاَبِیْ جَعْفَرٍ ھُوَ مُحَمَّدُ الْبَاقِرُ حَدَّثَکَ جَابِرٌ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَ ضَّاَ مَرَّۃً وَمَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ وَثَلَاثًا ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ۔(ارواہ الجامع ترمذی و ابن ماجۃ)
" اور حضرت ثابت بن ابی صفیہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ ( حضرت ثابت بن ابی صفیہ تابعی ہیں ، آپ کی کنیت ابوحمزہ تھی۔ ١٤٨ھ میں انتقال ہوا ہے۔) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد سے جن کا نام محمد باقر حضرت امام محمد باقر حضرت امام زین العابدین رحمہم اللہ تعالٰی علیہ کے صاحبزادے ہیں ٥٦ھ میں آپ کی ولادت ہوئی تھی، آپ کا انتقال ١١٧ھ یا ١١٨ھ بمقام مدینہ منورہ ہوا اور جنت البقیع میں دفن ہیں ) ہے کہا کہ آپ سے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ" سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کبھی) ایک ایک مرتبہ (کبھی) دو دو مرتبہ اور (کبھی) تین تین مرتبہ وضو کیا : انہوں نے فرمایا ہاں۔" (جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ)
تشریح
محدثین کی عادت ہے کہ جب شاگرد اپنے شیخ (استاد) سے کوئی حدیث سنتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ حدثک فلان عن فلان (اس طرح شاگرد اپنی سند کے سلسلہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتا ہے اور استاد خاموشی سے اس سلسلہ سند کو سنتا رہتا ہے) یعنی کیا آپ سے یہ حدیث فلاں نے اور فلاں سے فلاں نے (یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فلاں نے ) سنی ہے اس کے جواب میں شٰخ کہتا ہے کہ نعم! (یعنی ہاں) گویا روایت حدیث کا یہ ایک طریقہ ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے کہ استاد اپنے شاگرد کے سامنے جب کہتا ہے کہ حد ثنی فلاں الخ (یعنی مجھ سے یہ حدیث بیان کی فلاں نے اور فلاں سے فلاں نے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فلاں نے سنی ہے) تو شاگرد بیٹھا سنتا رہتا ہے۔
بہر حال۔ اسی طرح سے حضرت عثمان بن ابی صفیہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے استاد حضرت امام محمد باقر رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ حدثک جابر الخ یعنی کیا یہ حدیث آپ سے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ہے۔ اس کے جواب میں محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اقرار کیا کہ ہاں مجھ سے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے۔