پوری دنیا میں کلمہ تو حید پہنچے کی پیشگوئی
راوی:
وَعَنِ الْمِقْدَادِ اَنَّہُ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلمیَقُوْلُ لَا یَبْقٰی عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍوَ لَا وَبَرٍ اِلَّا اَدْخَلَہُ اﷲُ کَلِمٰۃَ الْاِ سْلَامِ بِعِزْ عَزِیْزٍ وَ ذُلِّ ذَلِیْلٍ اِمَّا یُعِزُّ ھُمُ اﷲُ فَجَعَلَھُمْ مِنْ اَھْلِھَا فَیَدِ یْنُوْنَ لَھَا قُلْتُ فَیَکُوْنُ الدِّیْنُ کُلُّہُ لِلّٰہِ۔(رداہ مسند احمد بن حنبل)
" اور حضرت مقداد ( آپ مقداد بن سود کندی کے نام مشہور ہیں اور قدیم الاسلام ہیں، مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر مقام جرف میں بعمر٧٠ سال انتقال ہوا نعش مبارک وہاں سے مدینہ منورہ لائی گئی اور جنت البقیع میں دفن کئے گئے ) سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ! زمین کے اوپر کوئی گھر، خواہ وہ مٹی کا ہو یا خیمہ کا، ایسا باقی نہ رہے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کے کلمہ کو معزز کی عزت کے ساتھ اور ذلیل کی رسوائی کے ساتھ داخل نہ کرے (چنانچہ جو لوگ اس کلمہ کو بخوشی اور صدق دل سے قبول کر لیں گے) ان کو اللہ تعالیٰ معزز مفتخر بنائے گا اور اس کلمہ کا اہل قرار دے گا اور (جو لوگ بخوشی قبول نہیں کریں گے) ان کو اللہ تعالیٰ ذلیل کرے گا اور وہ لوگ اس کلمہ کے مطیع و فرمانبردار ہونے پر مجبور ہوں گے (بایں طور کہ وہ جزیہ ادا کر کے ہی اسلامی ریاست میں رہ سکیں گے) میں نے ( یہ سن کر) کہا : پھر تو چاروں طرف اللہ ہی کا دین ہوگا۔" (مسند احمد بن حنبل)
تشریح
" زمین" سے مراد" جزیرۃ العرب" ہے، اسی طرح مٹی اور خیمہ کے گھر سے مراد جزیرۃ العرب کے شہر اور گاؤں ہیں یعنی پورے عرب میں صرف ایک دین " اسلام " کا بول بالا ہوگا اور صرف اسی کے پیرو متبعین سر زمین عرب پر ہوں گے کوئی مکان خواہ اس شہر کا ہو یا دیہات کا ایسا باقی نہ رہے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ نہ پہنچا دے گا اگر کوئی بخوشی اور برغبت ایمان لے آئے گا اور اسلام قبول کر لے گا تو اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس کا مرتبہ بلند ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں جگہ اس کو عزت و سرفرازی سے نوازیں گے، لیکن جو لوگ غرور و سرکشی اختیار کریں گے یعنی اس کلمہ کو قبول کر کے دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوں گے اور رضا و رغبت کے ساتھ دین کے تابعدار نہیں ہوں گے وہ ذلت کا طوق خود اپنے گلے میں ڈالیں گے بایں طور پر کہ جب تمام جزیرۃ العرب پر دین اسلام کی عملداری ہو جائے گی تو وہ کافر و سرکش لوگ جزیہ کی ادائیگی کی صورت میں اسلامی نظام حکوت کا تابعدار بننے پر مجبور ہوں گے اور اس طرح نہ صرف اس دنیا میں اللہ تعالیٰ ان کو بے وقعت اور کم تر بنا دے گا بلکہ آخرت میں بھی ان کو اپنی رحمت سے دور رکھے گا اور سخت عذاب میں مبتلا کر کے ذلیل و رسوا کرے گا۔