مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 370

وضو کی سنتوں کا بیان

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِذَا اسْتَیْقَظَ اَحَدُکُمْ مِنْ مَّنَامِہٖ فَتَوَضَّأَ فَلْیَسْتَنْثِرْ ثَلَاثًا فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَبِیْتُ عَلَی خَیْشُوْمِہٖ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے اور وضو کا ارادہ کرے تو تین مرتبہ (ناک میں پانی دے کر ) ناک کو جھاڑے اس لئے کہ اس کی ناک کے بانسے پر شیطان رات گزارتا ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح :
انسان کی ناک کے بانسے پر شیطان کا رہنا اور اس پر رات گزارنے کی حقیقت کیا ہے؟ اس کی حقیقت و کیفیت کا علم تو اللہ اور اس کے رسول ہی کو ہے اس کے رموز و اسرار کی معرفت سے ہماری عقلیں قاصر ہیں۔ لہٰذا ایسے امور کے معاملہ میں جن کی خبر شارع نے دی ہے۔ بہتر اور اولیٰ طریقہ یہی ہے کہ صرف ان کی صداقت کو تسلیم کرتے ہوئے ان پر ایمان لایا جائے اور ان کی حقیقت و کیفیت کے بیان کرنے میں سکوت اختیار کیا جائے۔
بعض حضرات نے اس کی بڑی دلچسپ تاویل بھی کی ہے، مثلاً یہ قاعدہ ہے کہ جب انسان سو جاتا ہے تو بخارات، رینٹھ اور گرد و غبار ناک میں جمع ہو جاتے ہیں جو دماغ کا قریبی حصہ ہے اس کی بنا پر دماغ جو حو اس و شعور کی جگہ ہے مکدر ہو جاتا ہے اور یہ چیز تلاوت قرآن کے آداب کو کماحقہ، ادا کرنے اور اس کے معنی و مطلب کے سمجھنے میں مانع ہوتی ہے، نیز یہ عبادات کی ادائیگی میں سستی اور کسل کا باعث بھی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ تمام چیزیں شیطان کی منشاء کے عین مطابق اور اس کی خوشی کا باعث ہیں، اس لئے اس مشابہت سے کہا گیا ہے کہ سونے والے کی ناک کے بانسہ کے اوپر رات بھر شیطان بیٹھا رہتا ہے۔ بہر حال یہ احتمالات ہیں، ان پر بھی کوئی یقینی حکم نہیں لگایا جا سکتا اس لئے بہتر اور اولیٰ طریقہ وہی ہے جو پہلے ذکر کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں