وضو کی سنتوں کا بیان
راوی:
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا سْتَےْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَّوْمِہٖ فَلَا ےَغْمِسْ ےَدَہُ فِی الْاِنَآءِ حَتّٰی ےَغْسِلَھَا ثَلٰثًا فَاِنَّہُ لَا ےَدْرِیْ اَےْنَ بَاتَتْ ےَدُہُ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کوئی آدمی سو کر اٹھے تو (اسے چاہئے کہ) اپنے ہاتھ کو پانی کے برتن میں نہ ڈالے جب تک اسے (پہنچوں تک) تین بار دھو نہ لے، اس لئے کہ اسے نہیں معلوم کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ وضو سے پہلے ہاتھوں کو دھونا سنت ہے، جہاں تک سو کر اٹھنے کے بعد کی قید کا سوال ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب میں پانی کی قلت ہوتی ہے ، خاص طور پر زمانۂ نبوت میں تو پانی بہت ہی کم مقدار میں دستیاب ہوتا تھا، اس لئے اکثر و بیشتر لوگ پانی سے استنجاء نہیں کرتے تھے پہلے ڈھیلوں سے یا پتھروں سے صاف کر لیا کرتے تھے، اور یہ ظاہر ہے کہ گرم ہوا کی بنا پر سوتے میں استنجاء کے مقام پر پسینہ آجاتا ہے، اس صورت میں یہ احتمال ہوتا ہے کہ رات میں سوتے وقت ہاتھ استنجاء کے مقام پر پہنچ جائے جس سے ہاتھ گندے ہو جائیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے والے کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا ہاتھ رات کو سوتے وقت کہاں رہا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب کوئی آدمی سو کر اٹھے تو چاہئے کہ وہ پہلے اپنے ہاتھوں کو پانی کے برتن میں نہ ڈال دے بلکہ ہاتھ تین مرتبہ دھو ڈالے تاکہ وہ پاک و صاف ہو جائیں اس کے بعد برتن سے پانی لے کر وضو کر لے۔
بہر حال یہاں نیند کی قید تو اس لئے ہے کہ اس میں ہاتھوں کو نجاست لگنے کا احتمال ہے ورنہ ہر ایک وضو کرنے والے کو پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھونا چاہئے اس لئے کہ علماء لکھتے ہیں کہ اس طرح ہاتھ دھونا اس آدمی کے لئے بھی سنت ہے جو سو کر نہ اٹھا ہو کیونکہ ہاتھ دھونے کا سبب یعنی ہاتھ کو نجاست و میل لگنے کا احتمال جاگنے کی حالت میں بھی موجود ہے۔
ہاتھ دھونے کا یہ حکم فرض اور واجب نہیں ہے بلکہ مسنون کے درجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم احتیاط کے طور پر دیا ہے اگر کوئی آدمی ہاتھ نہ دھوئے تو بھی وہ پاک ہے کہ اگر بغیر دھوئے ہاتھ پانی میں ڈال دے تو اس سے پانی ناپاک و نجس نہیں ہوتا کیونکہ سوتے میں ہاتھ کا ناپاک ہونا یقینی نہیں ہے بلکہ احتمال کے درجہ کی چیز ہے مگر حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ سو کر اٹھنے کے بعد ہاتھ کا دھونا واجب ہے، اگر کوئی آدمی سو کر اٹھا اور اس نے بغیر دھوئے ہاتھ پانی میں ڈال دیا تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔