مسواک کرنے بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدِ الْجُھَنِی قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰیۤ اُمَّتِی لَاَ مَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صِلَاۃٍ وَلَاخَّرْتُ صَلَاتَہ الْعِشَاءِ اِلَی ثُلُثِ الَّیْلِ قَالَ فَکَانَ زَیْدُ بْنُ خَالِدِ یَّشْھَدُ الصَّلٰوٰتِ فِی الْمَسْجِدِ وَسِوَاکُہُ عَلَی اُذِنِہٖ مَوْضِعَ الْقَلَمَ مِنْ اُذُنِ الْکَاتِبِ لَا یَقُوْمُ اِلَی الصَّلٰوۃِ اِلَّا اسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّہُ اِلَی مَوْضِعِہٖ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاؤدَ اِلَّا اَنَّہ، لَمْ یَذْکُرْ وَ لَاَخَّرْتُ صَلَاۃَ الْعِشَاءِ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ وَ قَالَ الِّتْرمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثُ حَسْنٌ صَحِیْحٌ۔(رواہ ابوداؤد الجامع ترمذی)
" حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حضرت ابوسلمہ تابعی ہیں، بعمر ٧٢ سال ٩٤ ھ میں آپ کا انتقال ہوا ہے۔) حضرت زید ابن خالد الجہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( حضرت زید ابن خالد جنہی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مشہور صحابی ہیں کنیت ابوعبدالرحمن بعمر ٨٥ سال بعہد عبدالملک ٧٨ھ میں اور بعض کے خیال کے مطابق حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آخری زمانہ میں آپ کا انتقال ہوا ہے۔) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " اگر میں اپنی امت کے لئے اسے مشکل نہ جانتا تو میں ان کو ہر نماز کے لئے مسواک کرنے کا حکم دیتا (یعنی یہ اعلان کرتا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنا واجب ہے اور عشاء کی نماز میں تہائی رات یا تاخیر کرنا۔ راوی کا بیان ہے کہ (اس کے بعد ) زید ابن خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز کے لئے مسجد میں آتے تو مسواک ان کے کان پر رکھی ہوتی جس طرح کاتب کے کان میں قلم رکھا رہتا ہے، جب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوتے فوراً مسواک کر لیتے اور پھر کان پر رکھ لیتے (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ) ابوداؤد نے لَاَخَّرْتُ صَلٰوَۃَ الْعِشَآءِ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ کے الفاظ ذکر نہیں کئے ہیں اور امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی )