مسواک کرنے بیان
راوی:
وَعَنْھَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَسْتَاکُ فَیُعْطِیْنِیْ السِّوَاکَ لِاَغْسِلَہ، فَاَبْدَاُ بِہٖ فَاَسْتَاکُ ثُمَّ اَغْسِلُہ، وَاَدْفَعُہ،۔ (رواہ ابوداؤد)
" حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے اور پھر مجھے دے دیتے تاکہ میں اسے دھو ڈالوں چنانچہ میں (آپ سے مسواک لے کر ) پہلے اس سے خود مسواک کرتی پھر دھوتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی۔ " (سنن ابوداؤد)
تشریح
یہ حدیث اس بات کے لئے دلیل ہے کہ مسواک کرنے کے بعد اس کو دھونا مستحب ہے، حضرت ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ تین مرتبہ مسواک کی جائے اور ہر مرتبہ اسے پانی سے دھو لیا جائے تاکہ اس کا میل کچل دور ہوتا رہے اور یہ کہ مسواک نرم ہونی چاہئے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسواک لے کر دھونے سے پہلے اپنے منہ میں اس لئے پھیرتی تھیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی لعاب مبارک کی برکت حاصل ہو، پھر اسے دھو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی تھیں تاکہ مسواک پوری طرح نہ کی ہو تو اسے مکمل کر لیں۔
یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کسی دوسرے کی مسواک اس کی رضا مندی سے استعمال کر لینا مکروہ نہیں ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صالحین اور بزرگوں کے لعاب وغیرہ سے برکت حاصل کرنا اچھی بات ہے۔