پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنْ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَّ جِبْرِیْلَ اَتَاہ، فِی اَوَّلِ مَا اَوْحِیَ اِلَیْہٖ فَعَلَّمَہُ الْوُضُوءَ وَالصَّلٰوۃَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْوُضُوْءِ اَخَذً غُرَفَۃً مِنَ الْمَآءِ فَنَضَحَ بِھَا فَرْجَہ،۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل والدارقطنی)
" اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( اسم گرامی زید بن حارثہ، کنیت ابواسامہ ہے عظیم صحابی ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا متبنیٰ بننے کا شرف حاصل ہوا ہے غزوہ موتہ کے موقع پر سر زمین شام میں آٹھ ہجری کو آپ نے شہادت پائی شہادت کے وقت آپ کی عمر ٥٥سال کی تھی۔) سرکار دو عالم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (جب) سے پہلی وحی کے موقع پر آپ کے پاس تشریف لائے تو آپ کو وضو کرنا سکھایا، پھر نماز پڑھنی سکھائی چنانچہ جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو ایک چلو پانی لیا اور اس کو اپنی شرم گاہ پر چھڑک لیا۔" (مسند احمد بن حنبل، دارقطنی)
تشریح :
حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی کی شکل میں آئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وضو کیا اور نماز پڑھی تاکہ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سیکھ جائیں اسی طرح انہوں نے اللہ کی جانب سے ان دونوں چیزوں کی تعلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی پھر اس کے ساتھ ساتھ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وضو کے بعد شرم گاہ پر یا ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر وضو کے بعد پانی چھڑک کر بھی آپ کو دیکھایا تاکہ دفع و ساوس کے لئے یہ طریقہ اختیار کیا جائے۔