پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنِ الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا بَالَ تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَہ،۔ (رواہ ابوداؤد و السنن نسائی )
" اور حضرت حکم ابن سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کر چکتے تو وضو فرماتے اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹا دیتے!۔" (ابوداؤد، سنن نسائی )
تشریح :
پیشاب کرنے کے بعد جب آپ وضو فرماتے تو دفع وساوس کے لئے تھوڑا سا پانی لے کر ستر کی جگہ ازار پر چھڑک لیتے تھے تاکہ پیشاب کے قطرہ کا وہم باقی نہ رہے۔
ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس و ساوس و خطرات سے پاک و صاف تھی اس لئے کہا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طرز عمل امت کی تعلیم کے لئے تھا کہ پیشاب کرنے کہ بعد جب وضو کیا جائے تو تھوڑا سا پانی ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر چھڑک لیا جائے، اس لئے کہ اگر پانی نہ چھڑکا جائے اور ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر تری کا احساس ہو تو اس سے پیشاب کے قطروں کا وہم ہوگا اور پانی چھڑک لیا جائے تو اس کے بعد اگر تری کا حساس ہوگا بھی تو یہی سمجھا جائے گا کہ اسی چھڑ کے ہوئے پانی کی تری ہے چنانچہ اس سے وسوسہ کی راہ بند ہو جائے گی اور مقصد یہی ہے کہ وساوس و خطرات کی راہ روک دی جائے تاکہ اطمینان قلب کے ساتھ عبادت میں مصروف رہا جا سکے۔
ابن مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ وضو کے بعد شرم گاہ کے اوپر پانی چھڑکنے کی ایک وجہ تو یہ دفع وساوس ہو سکتی ہے مگر ایک دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ اس سے پیشاب وغیرہ کے قطرے رک جائیں باہر نہ آئیں۔