پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنْ زَیْدِ ابْنِ اَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ ھٰذِہٖ الْحُشُوْشَ مُخْتَضِرَ ۃٌ فَاِذَا اَتَی اَحَدُ کُمُ الْخَلاءَ فَلْیَقُلْ اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)
" اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( آپ انصاری ہیں اور کنیت ابوعمرو ہے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سترہ غزوات میں شرکت کی ہے آپ کوفہ میں رہتے تھے اور وہیں ٦٨ھ انتقال ہوا۔) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " پاخانے شیاطین اور جنات کے حاضر ہونے کی جگہ ہیں، اس لئے جب تم میں سے کوئی بیت الخلا جائے تو اسے چاہئے کہ یہ دعا پڑھے اعوذ با اللہ من الخبث و الخبائث یعنی میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔" (ابوداؤد، ابن ماجہ)
تشریح :
جنات اور شیاطین پاخانہ میں آتے ہیں اور اس بات کے منتظر رہتے ہیں کہ جو آدمی پاخانہ میں آئے اس کو ایذاء پہنچائیں اور تکلیف دیں کیونکہ پاخانہ جانے والا آدمی وہاں ستر کھول کر بیٹھا ہے اور ذکر اللہ کر نہیں سکتا اس لئے یہ بتایا جا رہا ہے کہ جو آدمی پاخانہ جاتے وقت یہ دعا پڑھ لے گا وہ جنات اور شیاطین کی ایذاء و تکلیف سے محفوظ رہے گا۔
اس باب میں جو حدیث نمر ٣ گزری ہے اس میں اس دعا کے الفاظ اس طرح ہیں۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ چونکہ دونوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے اس لئے اختیار ہے کہ چاہے وہ دعا پڑھی جائے لیکن بہتر اور اولیٰ یہ ہے کہ کبھی وہ دعا پڑھ لے اور کبھی یہ پڑھ لے یا دونوں کو ساتھ ساتھ پڑھے۔