پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم َےَدْخُلُ الْخَلَاءَ فَاَحْمِلُ اَنَا وَغُلَامٌ اِدَاوَۃً مِّنْ مَّاءٍ وَعَنَزَۃً ےَسْتَنْجِیْ بِالْمَائِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت انس فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ کے لئے تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا (یعنی حضرت بلال یا حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) پانی کی چھاگل اور ایک برچھی لیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ڈھلیوں سے صفائی کے بعد) پانی سے استنجاء کرتے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب آپ پاخانہ کے لئے تشریف لے جاتے تو ایک خادم پانی کا برتن اٹھاتے اور دوسرے خادم ایک برچھی ساتھ لے کر چلتے، برچھی اس لئے ساتھ لے جاتے کہ اس سے زمین کو کھود کر نرم کر دیا جائے تاکہ پیشاب اس میں کریں جس کی وجہ سے چھینیٹں نہ پڑیں یا زمین پر بہہ کر پاؤں وغیرہ میں لگنے کا خدشہ نہ رہے۔
دوسری غرض یہ ہوتی تھی کہ بوقت ضرورت اس سے ڈھیلے اکھاڑے اور توڑے جا سکیں یا پھر یہ کہ وقت پر کوئی دوسری ضرورت پیش آئے جس میں اس کی ضرورت پڑے تو اس میں کام آسکے۔