پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا شَرِبَ اَحَدُکُمْ فَلَا َےَتَنَفَّسْ فِیْ الْاِنَاءِ وَاِذَا اَتَی الْخَلَاءَ فَلَا ےَمَسَّ ذَکَرَہُ بِےَمِےْنِہٖ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اسم گرامی حارث بن ربعی ہے انصاری اور خزرجی ہیں آپ اپنی کنیت ابوقتادہ سے مشہور ہیں۔) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کوئی آدمی پانی پیئے تو (پانی پینے کے) برتن میں سانس نہ لے اور جب پاخانہ میں جائے تو داہنے ہاتھ سے عضو مخصوص کو نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح :
اس حدیث میں دو ادب بتائے جا رہے ہیں پہلی چیز تو یہ بتائی جا رہی ہے کہ جب کوئی آدمی پانی پئے تو اسے چاہئے کہ وہ پانی پینے کے دوران اسی برتن میں سانس نہ لے جس میں وہ پانی پی رہا ہے جب اسے سانس لینا ہو تو برتن کو منہ سے جدا کر دے تاکہ منہ یا ناک سے کوئی چیز نکل کر پانی میں نہ گر پڑے۔
دوسرے چیز یہ بتائی جا رہی ہے کہ جو کوئی آدمی پاخانہ جاے تو اسے چاہئے کہ وہ داہنے ہاتھ سے نہ تو اپنے عضو مخصوص کو چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے اسنتجاب کرے، اس لئے کہ داہنے ہاتھ سے کھانا وغیرہ کھایا جاتا ہے اور یہ چیز صفائی اور پاکیزگی کے خلاف ہے کہ جس ہاتھ سے کھانا وغیرہ کھایا جائے اسی ہاتھ سے ایسے اعضاء کو چھوا جائے جس سے گندگی اور غلاظت لگتی ہو۔