پاخانہ کے آداب کا بیان
راوی:
وَعَنْ سَلْمَانَ قَالَ نَھَانَا ےَعْنِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ نَّسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ لِغَآئِطٍ اَوْ بَوْلٍ اَوْ نَسْتَنْجِیَ بِالْےَمِےْنِ اَوْ اَنْ نَّسْتَنْجِیَ بِاَقَلَّ مِنْ ثَلٰثَۃِ اَحْجَارٍ اَوْ اَنْ نَّسْتَنْجِیَ بِرَجےِعْ ٍاَوْ بِعَظْمٍ۔(صحیح مسلم)
" اور حضرت سلمان (اسم گرامی سلمان فارسی اور کنیت ابوعبداللہ ہے۔ ان کی وفات ٣٥ھ حضرت عثمان کی خلافت کے آخری زمانہ میں ہوئی ہے بعض لوگوں نے کہا کہ٣٦ھ کے اوائل میں ہوئی ہے۔) فرماتے ہیں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع کیا ہے اس سے کہ ہم پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں اور اس سے کہ ہم داہنے ہاتھ سے استنجاء کریں اور اس سے کہ ہم تین ڈھیلوں سے کم استنجاء کریں اور اس سے کہ ہم گوبر یا ہڈی سے استنجاء کریں۔ " (صحیح مسلم)
تشریح :
ہمارے علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ پاخانہ یا پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھنا مکروہ تحریمی ہے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنا مکرہ تنزیہی ہے گویا پہلی نہی تو تحریمی ہے او دوسری تنزیہی ہے۔
اتنی بات جان لینی چاہئے کہ استنجاء کرنے کے وقت پیشاب گاہ کو دایاں ہاتھ نہ لگانا چاہئے بلکہ طریقہ یہ ہونا چاہئے کہ ڈھیلا بائیں ہاتھ میں لے کر اس پر پیشاب گاہ کو رکھ لے مگر دائیں ہاتھ سے پکڑ کر نہ رکھے کیونکہ یہ بھی مکروہ ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تین ڈھیلوں سے استنجاء کرنا واجب ہے مگر ہمارے امام صاحب فرماتے ہیں کہ استنجاء کے لئے تین ڈھیلے لینا شرط نہیں ہے اگر تین سے کم ہی میں پاکی حاصل ہو جائے تو یہ بھی کافی ہے ان کی دلیل صحیح البخاری کی یہ حدیث ہے کہ " عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ کیلئے تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا کہ تین ڈھیلے لاؤ مجھے ڈھیلے تو دو ہی ملے اس لئے میں اس کے ساتھ گوبر کا ایک ٹکڑا بھی لایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ڈھیلے تو لے لئے اور گوبر کے ٹکڑے کو پھینک دیا۔"