مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 300

وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ وِکَاءُ السَّہِ الْعَیْنَانِ فَمَنْ نَامَ فَلَیْتَوَضَّا۔ (رواہ ابوداؤد)وَقَالَ الشَّیْخُ الْاِقَامُ مُحِیُّ السُّنَّۃِ رَحِمَہُ اﷲُ ھٰذَا فِی غَیْرِ الْقَاعِدِ لِمَا صَحَّ عَنْ اَنَسِ قَالَ کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْلُ اﷲِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ یَنْتُظُرُوْنَ الْعِشَاءَ حَتّٰی تَحْفَقَ رَؤُوْسُھُمْ ثُمَّ یَصَلُّوْنَ وَلَا یَتَوَضَّأًوُنَ رَوَاہُ اَبُوْدَاوُدْوَالْتِرْمِذِّیُّ اِلَّا اَنَّہُ ذَکَرَ فِیْہِ یُنَامُوْنَ بَدَلَ یَنْتَظِرُوْنَ الْعِشَاءَ حَتَّی تُخْفِقَ رُوؤُسُھُمْ۔

" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " سرین کا سر بند آنکھیں ہیں لہٰذا جو آدمی سو جائے اسے چاہئے " کہ وضو کرے۔" (ابوداؤد)

" اور حضرت امام محی السنۃ رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ حکم اسی آدمی کے واسطے ہے جو بیٹھا نہ ہو (بلکہ لیٹ کر سویا ہو) اس لئے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب عشاء کی نماز بیٹھے ہوئے) انتظار کیا کرتے تھے یہاں تک کے نیند کے سبب سے ان کے سر جھک جاتے تھے، اسی حالت میں وہ اٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے وضو نہ کرتے تھے۔ (ابوداؤد، جامع ترمذی) مگر جامع ترمذی نے اپنی روایت میں یَنْتَظِرُوْنَ الْعِشَاءَ حَتَّی تَخْفِقَ رُؤُوْسُھُمْ کے بجائے لفظ ینامون ذکر کیا ہے۔

تشریح :
حضرت امام محی السنۃ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ اس حدیث کا حکم سونے والوں کے بارہ میں نہیں ہے بلکہ ایسے آدمی کے بارہ میں ہے جو لیٹ کر سو جائے، کیونکہ لیٹ کر سونے سے تمام اعضاء ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور اپنے اوپر پوری طرح اختیار نہیں رہتا اس لئے ہو سکتا ہے کہ اس حالت میں ریاح خارج ہو جائے اور اس کا احساس بھی نہ ہو۔
ہاں جو آدمی لیٹ کر نہیں بلکہ بیٹھا بیٹھا اس طرح سو جائے اس کی مقعد زمین پر رکھی رہے اور پھر جب وہ جاگے تو مقعد اسی طرح زمین پر ٹھیری ہوئی ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا چاہے وہ جتنا بھی سوئے، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ حدیث سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ بیٹھے ہوئے سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، بیٹھنے کی اقسام فقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں، جن کو قیاس یا دیگر احادیث سے ثابت کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں