اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے
راوی:
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " بني الإسلام على خمس : شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان "
" اور حضرت عبداللہ بن عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( آپ اسلام کے دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی ہیں آپ کی پیدائش سال نبوت سے ایک سال پہلے مکہ معظمہ میں ہوئی تھی ٧٣ یا ٧٤ میں وصال فرمایا) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اول اس بات کا دل سے اقرار کرنا اور گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، دوم پابندی کے ساتھ نماز پڑھنا، سوم زکوۃ دینا، چہارم حج کرنا، پنجم رمضان کے روزے رکھنا۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
" اسلام" کی تشبیہ " عمارت" سے دی جا سکتی ہے کہ جس طرح کوئی بلند بالا اور خوشنما عمارت اس وقت تک قائم نہیں رہ سکتی جب تک کہ اس کے نیچے بنیادی ستون نہ ہوں، اسی طرح اسلام کے بھی پانچ بنیادی ستون ہیں جن کے بغیر کوئی آدمی اپنے اسلام کو وجود و بقا نہیں دے سکتا، ان ہی پانچ ستونوں کو اس حدیث میں ذکر فرمایا گیا ہے۔ اور وہ ہیں : عقیدہ تو حید و رسالت ، نماز، زکوۃ، حج اور روزہ ۔ جو آدمی خود کو مومن و مسلمان بنانا اور قائم رکھنا چاہے اس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی اعتقادی و فکری اور عملی و اخلاقی زندگی کی اساس ان پانچوں ستونوں کو قرار دے۔ پھر جس طرح کسی عمارت کی شان و شوکت اور دیدہ زیبی و خوشنمائی در و دیوار کے نقش و نگار اور طاق و محراب کی آرائش و زیبائش پر منحصر ہوتی ہے اسی طرح اسلام کے حسن و کمال کا انحصار بھی ان اعمال پر ہے جن کو واجبات و مستحبات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہاں حدیث میں چونکہ اسلام کی بنیادی چیزوں کا ذکر مقصود تھا اس لئے اس موقع پر ان واجبات و مستحبات کا ذکر نہیں کیا گیا۔