مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 299

وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ مُعَاوِیَۃَ ابْنِ اَبِی سُفْیَانَ اَنَّ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّمَا الْعَیْنَانِ وِکَاءُ السَّہِ فَاِذَا نَأمَتِ الْعَیْنُ اسْتَطْلَقَ الْوِکَائُ(رواہ الدارمی)

" اور حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اسم گرامی معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کنیت ابوعبدالرحمن اور والد کا نام ابوسفیان ہے۔ آپ کاتب وحی ہیں ٦٠ھ میں وفات پائی۔) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " آنکھیں سرین کا سر بند ہیں چنانچہ آنکھ سو جاتی ہے تو سر بند کھل جاتا ہے۔" (دارمی)

تشریح :
جب انسان جاگتا رہتا ہے تو گویا اس کے مقعد پر بند لگا رہتا ہے جس کی وجہ سے ہوا خارج نہیں ہوتی بلکہ رکی رہتی ہے اور اگر خارج ہوتی ہے تو اس کا احساس ہوتا ہے جب سو جاتا ہے تو چونکہ وہ بے اختیار ہو جاتا ہے جوڑ ڈھیلے پڑجاتے ہیں تو ہوا کے خارج ہونے کا گمان رہتا ہے جس کا اسے یقینی احساس نہیں ہوسکتا اسی لئے نیند کو ناقض وضو کہا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں