مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 297

وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ مِفْتَاحُ الصَّلَاۃِ الطُّھُوْرُ وَ تَحْرِیْمُھَا التَّکْبِیْرُ وَ تَحَلِیْلُھَا التَّسْلِیْمُ۔ رَوَاہُ اَبُوَدَاؤدَ وَالْتِرْمِذِّیُّ وَالدَّارِمِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنْہُ وَعَنْ اَبِی سَعِیْدِ۔

" اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " نماز کی کنجی وضو ہے" نماز کی تحریم تکبیر (یعنی اللہ اکبر کہنا) ہے اور نماز کی تحلیل سلام پھیرنا۔ (ابوداؤد، جامع ترمذی، ودارمی اور ابن ماجہ نے اس حدیث کو حضرت علی المرتضیٰ اور حضرت ابی سعید سے روایت کیا ہے)

تشریح؛
تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنے سے نماز شروع ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کھانا پینا اور جتنے کام نماز کے منافی ہیں اب سب حرام ہوگئے ہیں اور سلام پھیرنے سے نماز ختم ہو جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نماز شروع کر دینے سے جتنی چیزیں حرام کرلی گئی تھیں اب وہ سب حلال ہوگئیں ہیں اسی کو فرمایا گیا ہے کہ نماز کی تحریم تکبیر اور اس کی تحلیل سلام پھیرنا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں