وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان
راوی:
اس باب میں ان چیزوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو وضو کو توڑتی ہیں چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے مسلک کے مطابق ان چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
(١) پاخانہ اور پیشاب کے راستہ سے نکلنے والی ہر چیز سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسے پاخانہ، پیشاب اور ریاح وغیر مگر جو ہوا مرد یا عورت کے آگے کے سرے سے نکلتی ہے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
(٢) اس چیز سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جو نجس ہو (جیسے خون اور پیپ وغیرہ) اور بدن میں خود بخود نکل کر اس حصہ تک پہنچ جائے جس کو غسل یا وضو میں دھونا لازم ہو، یعنی اگر ناک کے بانسے اور آنکھ کے اندر رہے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ ان کا دھونا لازم نہیں ہے۔
(٣) قے کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے منہ بھر قے کرنے میں خواہ اناج نکلے، پانی نکلے، جما ہوا خون یعنی سودا نکلے ان سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اگر بلغم نکلے تو وضو نہیں ٹوٹتا، اگر پتلے خون یا پیپ کی قے ہو تو اس میں منہ بھرنے کی شرط نہیں بلکہ تھوک کے برابر ہو یا تھوک پر غالب ہو جائے تب بھی وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کم ہوگا تو نہیں ٹوٹے گا اگر ایک ہی متلی میں تھوڑی قے اتنی مقدار میں ہوئی کہ اگر اسے جمع کیا جائے تو منہ بھر جائے تو اس سے وضو جاتا ہے جس چیز سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے وہ نجس نہیں ہوتی مثلاً تھوڑی سے قے کی یا بدن سے خون اس طرح نکلا کہ وہ جسم پر بہا نہیں تو یہ ناپاک نہیں ہے۔
(٤) وضوٹوٹ جاتا ہے دیوانہ ہونے سے۔
(٥) نشے سے۔
(٦) بے ہوش ہو جانے سے۔
(٧) اور بالغ کے قہقہے سے اس نماز میں جو رکوع و سجود والی ہو۔
(٨) مباشرت فاحشہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، مباشرت فاحشہ اسے فرماتے ہیں کہ انتشار اور جنسی ہیجان کے ساتھ مرد کا ستر عورت کے ستر سے اور عورت کا ستر مرد کے ستر سے مل جائے یا دو عورتوں یا مردوں کے ستر مل جائیں۔
(٩) لیٹ کر اپنے بدن پر یا دیوار وغیرہ پر تکیہ لگا کر سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن یہ سونا اس طرح ہو کہ اگر تکیہ کی وہ چیز جس پر ٹیک لگا کر سویا ہوا ہے ہٹالی جائے تو گر پڑے۔
(١٠) اگر اس طرح سو جائے کہ مقعد زمین سے اٹھ جائے یعنی پہلو پر یا کولھوں پر یا چت یا منہ کے بل، یا کولھے کو دیوار سے لگا کر یا پیٹ پاؤں پر لگا کر جھکا ہوا سو جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اگر کھڑا کھڑا سو جائے یا رکوع اور سجدہ کی حالت میں سو جائے تو وضو نہیں ٹوٹتا مگر شرط یہ ہے کہ رکوع و سجود ہیت مسنونہ پر ہوں، اگر زخم میں کیڑے نکلیں یا گوشت کٹ کر گر جائے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔
(١١) اگر جونک لگائی جائے اور وہ خون پی کی کر بھر گئی یا بڑی چیچری نے پیٹ بھر خون پیا تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔
(١٢) اگر کسی کی آنکھ دکھنے آتی ہے اور آنسو نکلتے ہیں تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس سلسلہ میں اکثر لوگ غافل ہیں اس کا خیال نہیں کرتے اس لئے اس کا خیال رکھنا چاہئے ہاں اگر کوئی آدمی ایسا ہے جس کی آنکھیں ہمیشہ جاری رہتی ہیں تو وہ صاحب عذر ہو جاتا ہے۔
(١٣) اگر کان دکھتا ہے اور اس سے پیپ یا کچھ لہو نکلے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ان میں سے دو چیزیں یعنی پیشاب اور پاخانہ کے راستہ سے نکلنے والی چیزوں اور نیند پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ یہ چیزیں ناقض وضو ہیں باقی چیزیں مختلف فیہ ہیں۔