مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 283

پاکیزگی کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاﷲِالصُّنَابِحِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنْ فَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ فِیْہٖ وَاِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ اَنْفِہٖ فَاِذَا غَسَلَ وَجْھَہ، خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ وَجْھِہٖ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ اَشْفَارِ عَیْنَیْہِ فَاِذَا غَسَلَ یَدَیْہٖ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ یَدَیْہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ اَظْفَارِ یَدَیْہِ فَاِذَا مَسَحَ بِرَأْسِہٖ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رَأْسِہٖ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ اُذُنَیْہِ فَاِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رِجْلَیْہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ اَظْفَارِ رِجْلَیْہِ ثُمَّ کَانَ مَثْیُہ، اِلَی الْمَسْجِدِ وَصَلَاتُہ، نَافِلَۃً لَّہ،۔ (رواہ موطا امام مالک و السنن نسائی )

" اور حضرت عبداللہ صنابحی (ان کے صحابی ہونے اور نام میں اختلاف ہے یحییٰ ابن معین کا قول تو یہی ہے کہ ان کا نام عبداللہ یا ابوعبداللہ بیان کیا جاتا ہے) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب بندہ مومن وضو کا ارادہ کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو گناہ اس کے منہ سے خارج ہوتے ہیں اور جب ناک جھاڑتا ہے تو گناہ اس کی ناک سے خارج ہو جاتے ہیں اور جب اپنا منہ دھوتا ہے تو گناہ اس کے منہ سے خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں اور جب اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو گناہ اس کے ہاتھوں سے خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں اور جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں اور جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں کانوں سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں، اور جب اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو گناہ اس کے دونوں پاؤں سے خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ اس کے پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر مسجد کی طرف اس کا چلنا ہوتا ہے اور اس کی نماز اس کے واسطے (اعمال میں) زیادتی ہے" ۔" (مالک و سنن نسائی )

تشریح :
جیسا کہ اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ وضو کرنے والا اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے خارج ہوتے ہیں پھر آگے فرمایا گیا ہے کہ" یہاں تک کہ اس کے دونوں کانوں سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں" اس جملہ سے اس بات کی وضاحت ہوگئی کہ کان سر میں داخل ہیں بائیں طور کہ جو حکم سر کا ہوگا وہی حکم کان کا ہوگا چنانچہ حنفی مسلک یہی ہے اس لئے یہ مسئلہ ہے کہ جب مسح کے لئے پانی لیا جائے تو اس پانی سے کانوں کا مسح بھی کر لیا جائے کانوں کے مسح کے لئے الگ سے پانی لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آخر حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ" اس کی نماز اس کے واسطے (اعمال میں) زیادتی ہے یعنی جب یہ وضو سے فارغ ہوا تو گناہوں سے وضو کی وجہ سے پاک و صاف ہو چکا تھا، اب نماز زائد ہے جو بلندی درجات کا سبب ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں