ایمان کامل کیا ہے؟
راوی:
وَعَنْ اَبِی اَمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطَی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ وَرَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ عَنْ مُعَاذِبْنِ اَنَسٍ مَعَ تَقْدِیْمٍ وَتَأْخِیْرٍ وَفِیْہٖ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ اِیْمَانَہ،۔
" اور حضرت ابی امامہ (اصل نام سدی بن عجلان بن حارث ہے مگر اپنی کنیت ابوامامہ سے مشہور ہیں، آپ قبیلہ باہلہ کی ایک شاخ سہم سے تعلق رکھتے تھے اس لئے آپ " باہلی سہمی" کہلاتے٧ تھے آپ کی وفات ٨١ھ میں بیان کی گئی ہے۔) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی اللہ ہی کے لئے محبت کرے اور اللہ ہی کے لئے بغض و عداوت رکھے اور اللہ ہی کے لئے خرچ کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی اللہ ہی کے لئے محبت کرے اور اللہ ہی کے لئے خرچ نہ کرے تو یقینا اس نے ایمان کو کامل کیا " (ابوداؤد) اور ترمذی نے اس روایت کو معاذ بن انس سے کسی قدر تقدیم و تاخیر کے ساتھ نقل کیا ہے۔ جس کے آخری الفاظ یہ ہیں" تو یقینا اس نے اپنے ایمان کو کامل کیا۔"
تشریح
مطلب یہ کہ بندہ جو کام بھی کرے محض اللہ کی خوشنودی اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرے، اس کا کوئی بھی فعل و عمل کسی غرض فاسد، جذبہ نام و نمود اور نمائش و ریا کے تحت نہ ہو۔ مثلاً اگر وہ کسی سے محبت و تعلق رکھتا ہے یا کسی سے دشمنی و عداوت رکھتا ہے تو اس کی بنیاد محض نفس کی خواہش یا کسی دنیاوی مقصد و غرض پر نہ ہو بلکہ یہ دیکھے کہ کس آدمی سے محبت رکھنا اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے اس لئے وہ اس آدمی سے محبت و تعلق رکھے جو نیک ، صالح، اطاعت گزار اور مخلص مومن و مسلمان ہوا اور چونکہ ایسے آدمی سے بغض و عداوت رکھنا ہی اللہ کو مطلوب ہے جو سرکش و نافرمانبردار ہو اس لئے اس سے بغض و عداوت رکھے اور اس سے محبت کا تعلق قائم نہ کرے۔ اسی طرح اپنا مال خرچ کرنے اور کرچ نہ کرنے کے بارہ میں بھی اللہ ہی کی رضا و خوشنودی کو سامنے رکھے یعنی اگر خرچ کرے تو ایسی جگہ اور ایسے مصارف میں خرچ کرے جہاں خرچ کرنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اور جن مصارف میں خرچ کرنا اللہ کو مطلوب و پسندیدہ ہے، جہاں خرچ کرنا نہ صرف یہ کہ کوئی ثواب کا کام نہیں ہے بلکہ گناہ کو لازم کرتا ہے وہاں خرچ کرنے سے اجتناب کرے اور کسی ایسے آدمی یا جماعت کے ساتھ مالی امداد و معاونت نہ کرے جو اللہ کی نظر میں مقبول و پسندیدہ ہو یہی ہو چیز ہے جس کو تکمیل ایمان کا باعث قرار دیا گیا ہے۔