مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 258

علم اور اس کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وِعَائَیْنِ فَاَمَّا اَحَدُھُمَا فَبَثَثْتُہ، فِیْکُمْ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُہ، قُطِعَ ھٰذَا الْبُلْعُوْمُ یَعْنِی مِجْرَی الطَّاعَامِ۔ (رواہ البخاری)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو باسن (یعنی دو طرح کے علم) یاد رکھے ہیں، ان میں سے ایک کو تمہارے درمیان میں نے پھیلا دیا ہے اور دوسرا علم وہ ہے کہ اگر میں اسے بیان کروں تو میرا یہ گلا کاٹ ڈالا جائے۔" (صحیح البخاری )

تشریح :
پہلے علم سے مراد تو علم ظاہر ہے جس کا تعلق احکام و اخلاق وغیرہ سے ہے۔ دوسرے علم کے دو مفہوم لئے جا سکتے ہیں اول تو یہی کہ اس سے مراد وہ علم باطن ہے جس کے اسرار و معانی عوام سے ان کے ناقص فہم کی بنا پر پوشیدہ ہیں اور وہ علم خواص علماء عارفین کے ساتھ محضوص ہے یا دوسرے معنیٰ یہ ہو سکتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ میرے بعد ایک جماعت کی طرف سے ایک زبردست فتنہ اٹھے گا جس سے بدعات کی بنیاد پڑ جائے گی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس قوم اور قوم کے افراد کے ناموں کا بھی علم تھا چنانچہ ہو سکتا ہے کہ اس سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد یہی علم ہو جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ اگر میں اسے لوگوں کے سامنے بیان کر دوں گا تو میری جان کے لالے پڑ جائیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں