مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 247

علم اور اس کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ ھَلْ تَدْرُوْنَ مَنْ اَجْوَدُ جُوْدًا قَالُو اﷲُ وَرَسُوْلُہ، اَعْلَمُ قَالَ اﷲُ اَجْوَدُ جُوْدًا ثُمَّ اَنَا اَجْوَدُ بَنِی اٰدَمَ وَاَجْوَدُ ھُمْ مِنْ بَعْدِ رَجُلٌ عَلِمَ عِلْمًا فَنَشَرَہ، یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَمِیْرًا وَّحْدَہ، اَوْقَالَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً۔

" اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ سخاوت کے معاملہ میں سب سے بڑا سخی کون ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سخاوت کرنے میں اللہ تعالیٰ سب سے بڑا سخی ہے اور بنی آدم میں سے سب بڑا سخی میں ہوں، پھر لوگوں میں میرے بعد سب سے بڑا سخی وہ آدمی ہوگا جس نے علم سیکھا اور اسے پھیلایا۔ وہ آدمی قیامت کے دن ایک امیر یا فرمایا کہ ایک گروہ کی طرح آئے گا۔"

تشریح :
آخر روایت میں راوی کو شک ہوگیا ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر اوحدہ فرمایا یا امۃ واحدۃ فرمایا یعنی ایسا آدمی جس نے علم سیکھا اور اس کو لوگوں کے درمیان پھیلایا تو اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ آخرت میں ایک امیر کی مانند آئے گا کہ وہ کسی کے تابع نہیں ہوگا بلکہ اس کے ساتھ تابع اور خدام ہوں گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ وہ تن تنہا آدمی ایک گروہ جماعت کی مانند ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اللہ کی مخلوق کے درمیان معزز و مکرم ہوگا اور آخرت میں بصد شوکت و حشمت آئے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں