علم اور اس کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ فِی الْقُرْاٰنِ بِرَاِیْہٖ فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہ، مِنَ النَّارِ وَ فِی رِوَایَۃِ مَنْ قَالَ فِی الْقُرْاٰنِ بِغَیْرِ عِلْمِ فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہ، مِنَ النَّارِ۔ (رواہ الجامع ترمذی )
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جس آدمی نے قرآن کے اندر اپنی عقل سے کچھ کہا اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانا آگ میں تلاش کرے اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جس آدمی نے بغیر علم کے قرآن میں کچھ کہا اسے چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تلاش کرے۔ " (جامع ترمذی )
تشریح :
جس طرح حدیث بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینے کی ہدایت کی گئی ہے اسی طرح قرآن کا ترجمہ کرنے اور اس کی تفسیر بیان کرنے کے بارے میں بھی اسی احتیاط سے کام لینے کی ہدایت فرمائی جا رہی ہے کہ آیات کی وہی تفسیر بیان کی جائے جو احادیث سے ثابت اور علماء امت سے منقول ہو اور جس پر نقلاً سند موجود ہو۔ یہ نہ ہونا چاہئے کہ آیتوں کی تفسیر اور ان کے مطالب و مقاصد بیان کرنے میں اپنی عقل اور رائے کو دخل دیا جائے کیونکہ اس طرح قرآن کے معنی و مفہوم میں فرق پیدا ہو جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا موجب ہے۔