علم اور اس کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِی مُنَافِقِ حُسْنُ سَمْتِ وَلَا فِقْہٌ فِی الدِّیْنِ۔ (رواہ الجامع ترمذی)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ دو خصلتیں ایسی ہیں جو منافق میں جمع نہیں ہوتیں۔ ایک تو خلق نیک دوسری دینی سمجھ۔" (جامع ترمذی)
تشریح :
اس حدیث میں اس بات کی رغبت دلائی جا رہی ہے کہ یہ دو وصف چونکہ ایسے ہیں جو مخلص مومن ہی کا حصہ ہیں اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ دونوں خصلتوں کو اپنے اندر پیدا کر لے یعنی نیک عادتیں، اچھے اخلاق اور بہترین اوصاف کے جوہر اپنے اندر سموئے اور علم حاصل کر کے دینی سمجھ پیدا کرے۔
علامہ تور بشتی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تفقہ فی الدّین یعنی دینی سمجھ کی حقیقت یہ ہے کہ دل میں دین کی معرفت جاگزیں ہو پھر زبان سے اس کا اظہار ہو اور اس کے مطابق عمل کرے جس کے سبب سے خوفِ اللہ اور تقویٰ حاصل ہو۔