مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 179

کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان

راوی:

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ((اِنَّ الشَّیْطَانَ ذِئْبُ الْاِنْسَانِ کَذِئْبِ الْغَنَمِ یَأْخُذُ الشَّاذَۃَ والْقَاصِیَۃَ وَالنَّاحِیَۃَ وَاِیَّاکُمْ وَالشِّعَابَ وَ عَلَیْکُمْ بِالْجَمَاعَۃِ وَالْعَامَّۃِ)) (رواہ مسند احمد بن حنبل)

" حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شیطان آدمی کا بھیڑیا ہے جس طرح بکری کا بھیڑیا ہوتا ہے کہ وہ اس بکری کو اٹھا کر لے جاتا ہے جو ریوڑ سے بھاگ نکلی ہو یا ریوڑ سے دور چلی گئی ہو یا ریوڑ کے کنارے پر ہو اور تم پہاڑ کی گھاٹیوں (یعنی گمراہی) سے بچو نیز جماعت اور مجمع کا ساتھ پکڑے رہو۔" (مسند احمد بن حنبل)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جس طرح بھیڑیا جب کسی ایسی اکیلی بکری کو پالیتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوگئی ہو تو وہ اس پر بہت دلیر ہو جاتا ہے اور اسے اٹھا کر لے جاتا ہے اسی طرح جب کوئی آدمی علماء دین کی جماعت اور ان کے گروہ سے انحراف کر کے الگ ہوا جاتا ہے اور اپنی عقل و فہم کے بل بوتے پر نئے نئے مذاہب نکالتا ہے اور نت نئے مسلک پیدا کرتا ہے تو اس پر شیطان کو پوری طرح اختیار و تسلط ہو جاتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسا آدمی شیطان کے چنگل میں پوری طرح آکر گمراہی کی انتہائی گہری گھاٹیوں پر جاگرتا ہے۔
اس لئے آخر حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ پہاڑ کی گھاٹیوں سے بچو یعنی اسلام کی صاف و سیدھی راہ کو چھوڑ کر ایسی گھاٹیوں میں نہ جا بیٹھو جو ضلالت و گمراہی سے بھری ہوئی ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں