مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 177

کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِی ھُرِیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ((نَزَلَ الْقُرْاٰنُ عَلٰی خَمْسَۃِ اَوْجُہِ حَلَالِ وَّ حَرَامِ وَّ مُحْکَمِ وَّمُتَشَابِہٖ وَّاَمْثَالِ فَاَحِلُوا الْحَلالَ وَ حَرِّمُوا الْحَرَامَ وَاَعْمِلُوا بِالْمُحْکَمَ وَاٰمِنُوْ بِالْمُتَشَابِہٖ وَاَعْتَبِرُوْا بِالْاَمْثَالِ)) ھٰذَا لَفْظُ الْمَصَابِیْحِ وَرَوَی الْبَیْھَقِیَّ فِی ((شُعَبِ الْاِیْمَانِ)) وَلَفْظُہُ: فَاعَمَلُوْا بِالْحَلاَلِ وَ اَجْتَنِبُوا الْحَرَامَ وَاتَّبِعُو ا الْمُحْکَمَ۔

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قرآن کریم پانچ صورتوں پر نازل ہوا ہے۔ (١) حلال۔ (٢) حرام۔ (٣) محکم۔ (٤) متشابہ۔ (٥) امثال ۔ لہٰذا تم حلال کو حلال جانو، حرام کو حرام جانو، محکم پر عمل کرو، متشابہ پر ایمان لاؤ، اور امثال (قصوں) سے عبرت حاصل کرو، یہ الفاظ مصابیح کے ہیں اور بیہقی نے جو روایت شعب الایمان میں نقل کی ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔ لہٰذا حلال پر عمل کرو، حرام سے بچو اور محکم کی پیروی کرو۔"

تشریح :
قرآن شریف اپنے اسلوب و بیان کے اعتبار سے پانچ طرح کی آیتوں پر مشتمل ہے۔ (ا) ایسی آیتیں جن میں حلال کا ذکر کیا گیا ہے اور اس کے احکام بتائے گئے ہیں۔ (٢) ایسی آیتیں جن میں حرام کا ذکر کیا گیا ہے اور اس کے احکام بتائے گئے ہیں۔ (٣) ایسی آیتیں جن کے معنی و مطالب میں کوئی ابہام و اشتباہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مقصد و مراد کو صاف واضح کرتی ہیں جیسے آیت (اَقِیْمُو الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوالزَّکٰوۃَ) 2۔ البقرۃ : 43) (یعنی نماز پڑھو اور زکوۃ ادا کرو) اس حدیث میں ایسی ہی آیتوں کو محکم کہا گیا ہے۔ (٤) ایسی آیتیں جن کی مراد واضح نہیں ہے اور نہ ان کے معنی و مطالب کسی پر ظاہر کئے گئے ہیں جیسے آیت (يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَيْدِيْهِمْ) 48۔ الفتح : 10) (یعنی اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے) حدیث میں ایسی ہیں ہی آیتوں کو متشابہ کہا گیا ہے ان کے بارہ میں فرمایا گیا ہے کہ ایسی آیتوں کے معنی و مطالب کے کھوج کرید میں نہ لگو بلکہ ان پر صرف ایمان لاؤ اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کے جو معنیٰ مراد ہیں وہی حق اور صحیح ہیں اگرچہ ہماری رسائی ان تک نہیں ہے۔ (٥) ایسی آیتیں جن میں پچھلی آیتوں کے حالات و واقعات کا ذکر کیا گیا ہے یعنی نیک اقوام کی فلاح و کامرانی اور بد اقوام کی تباہی و بربادی کے واقعات بتائے گئے ہیں ان کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ان واقعات سے تم عبرت پڑو اور دیکھو کہ اللہ نے اپنے نیک و صالح بندوں پر اپنی رحمتوں و نعمتوں کی کیسی بارش کی اور بدکار و سرکش قوموں کو تباہی و بربادی اور ہلاکت کی وادیوں میں کس عبرت ناک طریقہ سے پھینک دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں