کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ دَعَا اِلٰی ھُدًی کَانَ لَہُ مِنَ الْاَجْرِ مِثْلُ اُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ لَا ےَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَےْئًا وَّمَنْ دَعَا اِلٰی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَےْہِ مِنَ الْاِثْمِ مِثْلَ اٰثَامِ مَنْ تَبِعَہُ لَا ےَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ اٰثَامِھِمْ شَےْئًا ۔ (مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالیٰ عنه راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس آدمی نے (کسی کو) ہدایت کی طرف بلایا اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا کہ اس کو جو اس کی پیروی اختیار کرے، اور اس (پیروی کرنے والے) کے ثواب میں کچھ بھی کم نہ ہوگا۔ اور جو (کسی کو) گمراہی کی طرف بلائے اس کو اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا کہ اس کو جو اس کی اطاعت کریں اور ان کے گناہ میں کچھ بھی کم نہ ہوگا۔" (صحیح مسلم)
تشریح :
یعنی جو آدمی کسی بھلائی کا باعث اور ذریعہ ہوگا اس کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا کہ اس بھلائی پر عمل کرنے والے کو، لیکن ہدایت و راستی کی طرف بلانے والے کو جو ثواب ملے گا اس کی وجہ سے اس کی پیروی کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی، کیونکہ اطاعت کرنے والوں کو جو ثواب ملے گا اور ان کے عمل صالح بنا پر ہوگا اور جو ثواب و بھلائی کی طرف بلانے والے کو ہوگا وہ اس کی دعوت و تبلیغ کی بناء پر ہوگا۔ یہی حال ان لوگوں کے گناہ کاہے جو لوگوں کو غلط عقائد و اعمال کے طرف بلاتے ہیں اور خلاف شرع طریقہ پر عوام کو چلاتے ہیں۔