ہوا کو برا کہنے کی ممانعت
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرَّیْحَ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَا تَلْعَنُوْا الرِّیْحَ فَاِنَّھَا مَاْ مُوْرَۃٌ وَاِنَہ، مَنْ لَّعُنْ شَیْاً لَیْسَ لَہ، بِاَھْلٍ رَجَعَتِ الْلَعْنَۃُ عَلَیْہِ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے کسی ایسی چیز پر لعنت کی جو لعنت کی مستحق نہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " ہوا پر لعنت نہ کرو کیونکہ وہ تو (رحمت یا عذاب کے لئے) اللہ کی جانب سے مامور ہے اور جو آدمی کسی ایسی چیز پر لعنت کرتا ہے جو لعنت کی مستحق نہیں ہوتی تو وہ لعنت اسی لعنت کرنے والے پر لوٹ آتی ہے۔" یہ روایت امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔"
تشریح
حضرت امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ لعنت کا باعث تین ہی چیزیں ہوا کرتی ہیں۔ (١) کفر (٢) بدعت (٣) فسق، اور ظاہر ہے کہ ہوا میں ان تین چیزوں میں سے کوئی بھی چیز نہیں پائی جاتی اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوا کو لعنت دینے سے منع فرمایا۔