مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ طب اور جھاڑ پھونک کا بیان ۔ حدیث 1490

غیب کے پانچ خزانے

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَفَاتِےْحُ الْغَےْبِ خَمْسٌ ثُمَّ قَرَاَ اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہ، عِلْمُ السَّاعَۃِ وَےُنَزِّلُ الْغَےْثَ اَلْاٰےَۃَ۔(صحیح البخاری)

" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " غیب کے خزانے پانچ ہیں" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (جس کا ترجمہ یہ ہے ) اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی بارش برساتا ہے۔" (صحیح البخاری )

تشریح
غیب کے پانچ خزانے ہیں جن کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ کوئی دوسرا ان پر مطلع نہیں ہے۔ انہیں پانچ خزانوں کو اس آیت میں بیان کیا گیا ہے ۔ آیت (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ) 31۔ لقمان : 34) یعنی بلاشبہ اللہ ہی کو قیامت قائم ہونے اور بارش برسانے کا علم ہے اور وہی جانتا ہے کہ (ماں کے) پیٹ میں کیا ہے (یعنی لڑکا ہے یا لڑکی، گورا ہے یا کالا اور پورا ہے یا ادھورا وغیرہ وغیرہ) اور کوئی آدمی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا (یعنی دنیا میں بھلائی کرے گا یا برائی اور آخرت میں ثواب پائے گا یا عذاب) اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ وہ کون سی زمین پر مرے گا ، بیشک اللہ ہی جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔ یہ غیب کی وہ پانچ چیزیں ہیں جن کی کلیات کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہاں اللہ کے بعض برگزیدہ و نیک بندے ان میں سے کسی بعض جزئیات کو جان جاتے ہیں (مگر وہ بھی اسی وقت جب کہ اللہ اپنے کسی ذریعہ سے بتا دیتا ہے)

یہ حدیث شیئر کریں