ہوا رحمت بھی ہے اور عذاب بھی
راوی:
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پروا ہوا کے ذریعے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا کے ذریعہ ہلاک کی گئی (مسلم)
تشریح
غزوہ خندق کے موقع پر جب کفار نے اپنی پوری قہرمانی طاقتوں کے ساتھ مدینہ کا بڑا شدید محاصرہ کیا تو منجانب اللہ مسلمانوں کی اس طرح مدد کی گئی کہ پروا ہوا نہایت تیز چلنی شروع ہوگئی جس کی شدت کا یہ عالم تھا کہ اس نے لشکر کفار کے خیمے اکھاڑ ڈالے۔ ان کی ہانڈیاں اوندھا دیں اور ان کے منہ پر کنکریوں کی بارش کر دی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں رعب و دہشت کی ایسی ہیبت ناک لہر دوڑا دی کہ وہ حو اس باختہ ہوگئے اور شکست کا منہ دیکھ کر میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ۔ گویا یہ مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا ایک بڑا افضل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عظیم معجزہ تھا۔
" قوم عاد " گذشتہ امتوں میں ایک بڑی سرکش امت گذری ہے اس امت کے لوگوں کے قد بارہ بارہ گز کے تھے۔ جب اس قوم کی سرکشی و بد کر داری نے حد سے تجاوز کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دی تو بڑے زبر دست پچھم کی ہوا چلی جس نے ان کو اس طرح زمین پر دے مارا کہ ان کے سر چنکنا چور ہو گئے ، پیٹ پھٹ گئے اور آنیتں باہر نکل پڑیں۔
لہٰذا اس ارشاد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہوا اللہ تعالیٰ کی تابعدار ہے کبھی تو وہ اللہ کے حکم سے رحمت الٰہی کی شکل میں مدد و نصرت بن کر آتی ہے اور کبھی وہی ہوا اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے عذاب الہیٰ کی صورت میں کسی قوم کے لئے ہلاکت و بربادی کا
پیغام لے کر آتی ہے۔