مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز استسقاء کا بیان ۔ حدیث 1479

استسقاء میں چادر پھیرنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی اَبِی اللَّحْمِ اَنَّہُ رَاَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم یَسْتَسْقِی عِنْدَ اَحْجَارِ الزَّیْتَ قَرِیْبًا مِّنَ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا یَدْعُوْ لِیَسْتَسْقِی رَافِعًا یَدَیْہِ فِبَلَ وَجْھِہِ لاَ یُجَاوِزُبِھَا رَأَسَّہُ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ وَالنِّسَائِیُّ نَحْوَہ،۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو ابی اللحم کے آزاد کردہ غلام تھے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو " احجالزیت" کے پاس جو " زوراء" کے قریب ہے، بارش مانگتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھرے ہوئے طلب بارش کے لئے دعا مانگ رہے تھے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ کی طرف اٹھائے ہوئے تھے جو سر سے اونچے نہیں تھے۔" جامع ترمذی اور سنن نسائی نے بھی اسی طرح روایت نقل کی ہے۔" (ابوداؤد)

تشریح
" احجاالزیت" مدینہ میں ایک جگہ کا نام تھا اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہاں سیاہ پتھر تھے جو اتنے چمک دار تھے جن کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا تھا کہ گویا ان پتھر پر روغن زیتون ملا ہوا ہے۔" زوراء " بھی مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا۔ اس حدیث میں دعا کے وقت اٹھے ہوئے ہاتھوں کی یہ ہیت بیان کی جا رہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ہتھیلیاں منہ کی طرف یعنی اوپر کی جانب تھیں۔ بنا بریں یہ روایت اس روایت کے منافی نہیں ہے جس سے معلوم ہوا کہ دعا کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اٹھے ہوئے ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمین کی طرف رکھتے تھے کیونکہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سے دعا مانگتے کہ ہتھیلیاں آسمان کی طرف ہوتی تھیں جیسا کہ اس روایت سے معلوم ہوا۔ اور کبھی اس طرح اللہ کی بار گاہ میں دست سوال دراز کرتے تھے کہ ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوتی تھیں جیسا کہ گذشتہ روایت میں معلوم ہوا۔ اسی طرح یہاں اس روایت میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اٹھے ہوئے ہاتھ سر مبارک سے اونچے نہیں ہوتے تھے۔ لہٰذا یہ بھی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس سے معلوم ہو چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلب بارش کے لئے دعا مانگتے وقت اپنے ہاتھ بہت زیادہ بلند کرتے تھے، یہاں بھی یہی بات ہے کہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ بہت زیادہ بلند کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے اور کبھی بہت زیادہ بلند نہیں کرتے تھے جیسا کہ یہاں عمیر بیان کر رہے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں