کسی مبتلائے بلا کو دیکھ کر اپنی عافیت پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے
راوی:
وَعَنْ اَبِی جَعْفَرٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَی رَجُلًا مِنَ النَّغَاشِیْنَ فَخَرَّ سَاجِدًا رَوَاہ ُالدَّارُقُطْنِی مُرْسَلًا وَفِی شَرْحِ السُّنَّۃِ لَفْطُ الْمَصَابِیْحِ۔
" اور حضرت ابوجعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بونے (پست قد آدمی) کو دیکھا تو سجدہ میں گر پڑھے۔" دارقطنی نے یہ روایت بطریق ارسال نقل کی ہے اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ میں (منقول ہے)۔"
تشریح
نغاش اور نغاشی اس آدمی کو فرماتے ہیں جو بہت ہی پستہ قد، ناقص الخلقت اور ضعیف الحرکت ہو ایسے ہی ایک آدمی کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو بارگاہ رب العزت میں سجدہ ریز ہوگئے۔
مظہر فرماتے ہیں کہ یہ مسنون ہے کہ جب کسی ایسے آدمی کو دیکھا جائے جو مبتلائے بلا ہو تو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سجدہ شکر کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس بلا سے محفوظ رکھا ہے ۔ لیکن اس سلسلہ میں یہ خاص ادب ہے کہ یہ سجدہ شکر پوشید طور پر کیا جائے تاکہ وہ مبتلائے بلا رنجیدہ نہ ہو۔ لیکن کسی فاسق کو دیکھ کر اس بات کا سجدہ شکر کرنا کہ اللہ نے مجھے اس فسق سے محفوظ رکھا ہے علانیہ طور پر فاسق کے سامنے ہی ہونا چاہیے تاکہ اسے ندامت اور شرمندگی ہو اور وہ اپنے فسق سے باز آجائے۔ چنانچہ حضرت شبلی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے جب ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو دنیا کی لذتوں میں اپنے آپ کو گم کر چکا تھا تو اس کے سامنے ہی فرمایا کہ الحمد اللہ الذی عافانی مما ابتلاک بہ یعنی اس اللہ کے لئے تعریف ہے جس نے مجھے اس بلا سے محفوظ رکھا جس میں تم مبتلا ہو۔