مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب ۔ حدیث 1463

نماز کسوف کی قرار بآواز بلند ہو یا آہستہ آواز سے ؟

راوی:

عَنْ سَمُرَۃَ بْنُ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّی بِنَارَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی کَسُوْفٍ لَا نَسْمَعُ لَہ، صَوْتًا۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤدو السنن نسائی و ابن ماجۃ)

" حضرت سمرہ ابن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سورج گرہن کے وقت ( اس طرح) نماز پڑھائی (کہ) ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنتے تھے۔" (جامع ترمذی، ابوداؤد و، سنن نسائی ، ابن ماجہ)

تشریح
یہ حدیث اور اسی قسم کی اور احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز کسوف میں امام بآوازبلند قرأت نہ کرے چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا مسلک یہ ہے ۔ صحیح البخاری و صحیح مسلم نیز دوسری کتابوں میں ایسی روایات بھی منقول ہیں کہ جن سے نماز کسوف کی قرأت کا بآواز بلند ہونا ثابت ہوتا ہے۔ روایات کے اس تعارض کے پیش نظر حضرت ابن ہمام رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جب
روایتوں میں تعارض پیدا ہوا تو ان روایتوں کو ترجیح دینا ضروری ہوا جن سے قراء کا بآواز آہستہ ہونا ثابت ہوتا ہے کیونکہ دن کی نماز میں قرأت کا بآواز آہستہ ہونا اصل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں