سورج گرہن کے وقت رسول اللہ کی نماز
راوی:
عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہاقَالَتْ اِنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَعَثَ مُنَادِےًا اَلصَّلٰوۃُ جَامِعَۃٌ فَتَقَدَّمَ فَصَلّٰی اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِیْ رَکْعَتَےْنِ وَاَرْبَعَ سَجَدَاتٍ قَالَتْ عَآئِشَۃُ مَا رَکَعْتُ رُکُوْعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُّ سُجُوْدًا قَطُّ کَانَ اَطْوَلَ مِنْہُ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں (ہجرت کے بعد ایک مرتبہ) سورج گرہین ہوا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی والے کو (لوگوں کے درمیان ) بھیجا کہ وہ منادی کر دے کہ " الصلوٰۃ جامعۃ" یعنی نماز جمع کرنے والی ہے چنانچہ ( جب لوگ جمع ہوگے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور دو رکعت نماز پڑھائی جن میں چار رکوع کئے اور چار سجدے کئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " (جتنے طویل رکوع اور سجدے میں نے اس دن نماز خسوف میں کئے) اس سے زیادہ طویل میں نے نہ کبھی رکوع کیا اور نہ کبھی سجدہ کیا۔" ( صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
نماز خسوف میں لوگوں کو جمع کرنے کے لئے " الصلوٰۃ جامعۃ" پکار کر کہنا سنت ہے خاص طور پر جب کہ لوگ اس نماز کے لئے جمع نہ ہوئے
ہوں۔ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ یہ نماز جماعت کے ساتھ جامع مسجد میں یا عید گاہ میں پڑھی جائے نیز یہ نماز اوقات مکروہہ میں نہ پڑھی جائے۔
فصلی اربع رکعات الخ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے کئے یعنی ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے کئے لیکن امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک میں دوسری نمازوں کی طرح اس نماز میں بھی ہر رکعت میں ایک ہی رکوع ہے ان کی دلیل وہ احادیث ہیں جن سے ایک ہی رکوع کرنا ثابت ہے بلکہ اس باب میں ایک حدیث قولی بھی منقول ہے اور یہ کلمہ ہے کہ جہاں قول اور فعل ثابت ہوتے ہیں تو فعل پر قول کو ترجیح دی جاتی ہے۔