نماز خسوف کا بیان
راوی:
مشہور اہل لغت اہل علم کا قول یہ ہے کہ " خسوف" چاند گرہن کو فرماتے ہیں کہ " کسوف" سورج گرہن کو۔ اس باب میں جتنی احادیث نقل کی جائیں گی سب کی سب سورج گرہن سے متعلق ہیں۔ ہاں صرف ایک حدیث جو پہلی فصل کی دوسری حدیث ہے اس کے بارہ میں احتمال ہے کہ وہ " چاند گرہن" سے متعلق ہے لہٰذا مولف مشکوٰۃ کے لئے بہتر یہ تھا کہ وہ اس باب کا نام " الصلوٰۃ الخسوف" کی بجائے " باب صلوٰۃ الکسوف" رکھتے۔
بعض علماء نے لفظ کسوف دونوں جگہ استعمال کیا ہے سورج گرہن میں بھی چاند گرہن میں بھی، اسی طرح بعض حضرات نے لفظ خسوف کو بھی دونوں جگہ استعمال کیا ہے۔
سورج گرہن کی نماز بالا تفاق جمہور علماء کے نزدیک مسنون ہے۔ حنفیہ کے نزدیک سورج گرہن کی نماز دو رکعت باجماعت بغیر خطبہ کے ہے۔ چاند گرہن کی نماز میں دو رکعت ہے مگر اس میں جماعت نہیں ہے بلکہ ہر آدمی الگ الگ یہ نماز پڑھے حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک دونوں میں جماعت اور خطبہ ہے۔