مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 1452

تنگ دست پر قربانی واجب نہیں

راوی:

عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرٍ وَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمِرْتُ بِیَوْمِ الْاَضْحٰی عِیْدًا جَعَلَہُ اﷲُ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ قَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اَرَأَیْتَ اِنْ لَّمْ اَجِدْ اِلَّا مَنِیْحَۃً اُنْثٰی اَفَاُضَحِّیَ بِھَا قَالَ لَا وَلٰکِنْ خُذْ مِنْ شَعْرِکَ وَاَظْفَارِکَ وَتَقُصُّ شَارِبکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَذَالِکَ تَمَامٌ اُضْحِیَتُکَ عِنْدَ اﷲِ ۔ (رواہ ابوداؤد و السنن نسائی )

" حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے " مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں بقرہ عید کے دن کو عید قرار دوں اور اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید مقرر فرمایا ہے۔" ایک آدمی نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ مجھے یہ بتائیے کہ اگر مجھے ماہ منیحہ کے علاوہ اور (جانور) میسر نہ ہو تو کیا میں اسی کو قربانی کر لوں؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں ! ہاں تم اپنے بال بنوالو اپنے ناخن ترشوالو، لبوں کے بال کتروالو اور زیر ناف کے بال صاف کر لو، اللہ کے نزدیک تمہاری یہی قربانی ہو جائے گی یعنی تمہیں قربانی کی مانند ثواب مل جائے گا۔" (ابوداؤد سنن نسائی )

تشریح
" منیحہ" منح سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں " عطاء و بخشش ، اہل عرب کی یہ عادت تھی کہ وہ ازراہ ِ ہمدردی و احسان اپنی کوئی دودھ و الی اونٹنی محتاجوں کو دے دیا کرتے تھے تاکہ وہ اس کے دودھ ، اون اور اس کے بچوں سے اپنی ضرورت و احتیاج کے وقت تک فائدہ اٹھائے اور جب ان کی ضرورت و حاجت پوری ہو جائے تو اسے واپس کر دیں۔ چنانچہ ان صحابہ کے پاس اسی قسم کا کوئی جانور تھا جو انہیں کسی نے ضرورت و حاجت کے پیش نظر دیا تھا انہوں نے بقر عید میں اسی جانور کی قربانی کی اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا۔ کیونکہ اول تو قاعدہ کے مطابق اپنی ضرورت کے بعد وہ جانور انہیں اصل مالک کو واپس کرنا تھا۔ دوسرے اس جانور کے علاوہ ان کے پاس ایسا اور کوئی ذریعہ نہیں تھا جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرتے ۔ لہٰذا حدیث کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قربانی تنگ دست و غریب پر واجب ہے۔
جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ تنگدست کے لئے قربانی کرنا مستحب ہے، مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ قربانی صرف اس آدمی پر واجب ہے جو نصاب کا مالک ہو۔"

یہ حدیث شیئر کریں