قربانی میں شرکت
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی سَفَرٍ فَحَضَرَ الْاَضْحٰی فَا شْتَرَکْنَا فِی الْبَقَرَۃِ سَبْعَۃً وَّفِی الْبَعِیْرِ عَشْرَۃً رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ النِّسَائِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ۔
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم (ایک ) سفر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ عید قربان آگئی، چنانچہ گائے (کی قربانی) میں ہم سات آدمی اور اونٹ (کی قربانی) میں دس آدمی شریک ہوئے ( جامع ترمذی، سنن نسائی ، ابن ماجہ) امام جامع ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے"
تشریح
اسحق ابن راہو یہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر عمل کیا ہے چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے لئے ایک اونٹ میں دس آدمیوں کو شریک ہو جانا چاہیے بلکہ تمام علماء کے نزدیک یہ اس حدیث کے ذریعہ منسوخ قرار دے دی گئی ہے جس میں یہ صراحت ہے کہ جس طرح گائے کی قربانی سات آدمیوں سے درست ہے اسی طرح اونٹ کی قربانی بھی سات آدمیوں کی طرف سے کی جا سکتی ہے۔"