بکری کے بچہ کی قربانی
راوی:
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلماَعْطَاہُ غَنَمًا ےَّقْسِمُھَا عَلٰی صَحَابَتِہٖ ضَحَاےَا فَبَقِیَ عَتُوْدٌ فَذَکَرَہُ لِرَسُوْل ِاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ضَحِّ بِہٖ اَنْتَ وَفِیْ رَوَاےَۃٍ قُلْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَصَابَنِیْ جَذَعٌ قَالَ ضَحِّ بِہٖ ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت عقبہ ابن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریوں کا ایک ریوڑ دیا تاکہ وہ اسے صحابہ کرام میں بطریق قربانی کے تقسیم کر دیں چنانچہ (انہوں نے تقسیم کر دیا ) تقسیم کے بعد بکری کا ایک بچہ باقی رہ گیا اور انہوں نے اس کے بارہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " اس کی قربانی تم کر لو " ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ " میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے! دنبہ کا ایک بچہ ملا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " اس کی قربانی کر لو۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
" عتود" بکری کے اس بچہ کو فرماتے ہیں جو موٹا تازہ ہو اور ایک سال کی عمر کا ہو۔ لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بکری کے ایک سال کے بچہ کی قربانی جائز ہے چنانچہ امام اعظم ابوحنیفہ کا یہی مسلک ہے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ " عتود " بکری کے اس بچے کو فرماتے ہیں جو چھ مہینہ سے زیادہ کا ہو اس صورت میں یہ حکم صرف عقبہ ابن عامر کے ساتھ مخصوص ہوگا۔ دوسروں کے لئے عتود کی قربانی جائز نہیں ہوگی۔" جزعہ" کے بارہ میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے۔ یعنی دنبہ کا وہ بچے جو چھ مہینے سے زیادہ کا ہو۔"