عیدین کی نماز تاخیر سے اور بقر عید کی نماز جلدی پڑھ لینی چاہیے
راوی:
وَعَنْ اَبِی الْحُوَیْرِثِ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم کَتَبَ اِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَھُوَ بِنَجْرَانَ عَجِلٍّ الْاَضْحٰی وَاَخِّرِ الْفِطْرَ وَ ذَکِّرِ النَّاسَ۔ (رواہ الشافعی)
" اور حضرت ابی الحویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن حز کو جو نجران میں تھے یہ (حکم لکھ کر بھیجا کہ بقر عید کی نماز جلدی اور عید کی نماز تاخیر سے ادا کرو نیز (خطبہ میں) لوگوں کو پند و نصیحت کرو۔" (شافعی)
تشریح
نجران ایک شہر کا نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو ابن حزم کو وہاں کا عامل بنا کر بھیجا تھا جب کہ ان کی عمر صرف سترہ سال تھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ احکام لکھ کر بھیجے تھے تاکہ وہ اس پر عمل کریں ۔ بقر عید کی نماز جلدی ادا کر لینے کے لئے اس واسطے فرمایا تاکہ لوگ نماز سے جلدی فارغ ہو کر قربانی وغیرہ میں مشغول ہو جائیں۔ اس طرح عید کی نماز تاخیر سے ادا کرنے کے لئے اس واسطے فرمایا بلکہ لوگ سے پہلے صدقہ فطر ادا کرلیں۔