عذر کی وجہ سے عیدین کی نماز شہر کی مسجد میں پڑھی جا سکتی ہے
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّہُ اَصَابَھُمْ مَطْرٌ فِی یَوْمِ عِیْدٍ فَصَلَّی بِھِمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاۃَ الْعِیْدِ فِی الْمَسْجِدِ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) عید کے دن بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مسجد میں نماز پڑھائی۔" ( ابوداؤد ، سنن ابن ماجہ)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز شہر سے باہر جنگل میں ادا فرماتے تھے مگر جب بارش ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی ہی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ عیدین کی نماز جنگل میں (یعنی عیدگاہ میں) ادا کرنا افضل ہے۔ ہاں کوئی عذر پیش آجائے تو پھر شہر کی مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے۔
اس سلسلہ میں اہل مکہ کے لئے مسئلہ یہ ہے کہ وہ عیدین کی نماز مسجد حرام ہی میں ادا کریں جیسا کہ آجکل عمل ہے اسی طرح اہل مدینہ بھی عیدین کی نماز مسجد نبوی ہی میں پڑھتے ہیں۔