عید میں نماز سے پہلے اور بقر عید میں نماز کے بعد کھانا پینا چاہیے
راوی:
وَعَنْ بَرِیْدَۃَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم لَا یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ وَلَا یُطْعَمُ یَوْمَ الْاَضْحٰی حَتّٰی یُصَلِّی ۔ (رواہ الترمذی و ابن ماجۃ الدارمی)
" حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن بغیر کچھ کھائے پئے عید گاہ تشریف نہیں لے جاتے تھے ۔ اور بقر عید کے دن بغیر نماز پڑھے کچھ نہیں کھاتے پیتے تھے۔" (جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ، دارمی)
تشریح
عید کے روز نماز سے پہلے کھانے پینے کا سبب گذشتہ صفحات میں بیان کیا جا چکا ہے۔ بقر عید کے روز آپ غرباء و مساکین کا ساتھ دینے اور ان کی دلجوئی کی خاطر بقر عید کی نماز کے بعد ہی کچھ تناول فرماتے تھے۔ کیونکہ غرباء و مساکین کو تو کچھ کھانا پینا اسی وقت نصیب ہوتا تھا جب قربانی ہو جاتی اور اس کا گوشت ان لوگوں میں تقسیم ہو جاتا اس لئے آپ ان کی وجہ سے خود بھی کھانے پینے میں تاخیر فرماتے تھے۔