قربانی کا وقت
راوی:
وَعَنِ الْبَرَآئِص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلٰوۃِ فَاِنَّمَا ےَذْبَحُ لِنَفْسِہٖ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلٰوۃِ فَقَدْ تَمَّ نُسُکُہُ وَاَصَابَ سُنَّۃَ الْمُسْلِمِےْنَ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت براء راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی نے (قربانی کا جانور) نماز سے پہلے ذبح کیا تو گویا اس نے اپنے (محض کھانے کے ) واسطے ذبح کیا (اس لئے اسے قربانی کا ثواب حاصل نہیں ہوا) جس آدمی نے نماز کے بعد ذبح کیا تو بلا شبہ اس کی قربانی ادا ہوگئی اور (اس طرح) اس نے مسلمانوں کے طریقے کو اپنایا۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
جمہور علماء کا مسلک یہی ہے مگر تعجب ہے کہ اتنی واضح اور صحیح احادیث کے باوجود حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے نہ معلوم کیوں جمہور علماء کے مسلک کے خلاف یہ کہا کہ قربانی کا وقت شروع ہو جانے کی بعد قربانی کر لینی جائز ہے ۔ خواہ نماز ہوچکی ہو یا نہ ہوئی ہو جیسا کہ ابھی پیچھے ان کا مسلک نقل کیا گیا ہے۔