مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 1406

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ جانے سے پہلے کھجور تناول فرماتے تھے

راوی:

وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا ےَغْدُوْ ےَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی ےَاکُلَ تَمَرَاتٍ وَّےَاکُلُھُنَّ وِتْرًا۔(صحیح البخاری)

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجوریں تناول فرمائے بغیر عید گاہ تشریف نہیں لے جاتے تھے اور کھجوریں طاق کھاتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
آپ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے روزعید گاہ جانے سے بیشتر کھجوریں نوش فرما کر گویا کھانے میں جلدی کرتے تھے تاکہ پہلے دنوں یعنی ایام رمضان میں امتیاز پیدا ہو جائے کیونکہ جس طرح رمضان میں نہ کھانا واجب ہے اسی طرح عید کے روز کھانا واجب ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجوریں طاق یعنی تین، پانچ، سات یا اس سے کم اور زیادہ تناول فرماتے تھے چونکہ ہر کام میں " طاق" کی رعایت رکھنا بہتر ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس معاملہ میں بھی طاق کا لحاظ فرماتے تھے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اِنَّ ا وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرِ یعنی اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کو پسند فرماتا ہے۔
عید کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجوریں اس لئے نوش فرماتے تھے کہ وہی اس وقت موجود ہوتی تھیں۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ کھجوریں کھانے میں حکمت یہ تھی کہ وہ شیریں ہوتی ہے اور شیرینی تقویت بصر کا ذریعہ بنتی ہے خاص طور پر خالی معدہ کے وقت تو نگاہوں کی تقویت کے لئے یہ بڑی زود اثر ہوتی ہے لہٰذا روزوں کی وجہ سے جو ضعف ہوجاتا تھا کھجوریں اپنے اثرات سے اسے ختم کرتی تھیں۔ پھر یہ کہ شیرینی مقتضاء ایمان کے موافق ہے۔ چنانچہ علماء لکھتے ہیں کہ جو آدمی خواب میں شیرنی کھاتے دیکھے اسے حلاوت ایمان نصیب ہوگی۔ نیز شیرینی دل کو نرم کرتی ہے اس سبب سے شیرینی کے ساتھ افطار کرنا فضل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں