عیدین کا خطبہ نماز کے بعد پڑھنا چاہیے
راوی:
وعَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاَبُوْ بَکْرٍص وَعُمَرُص ےُصَلُّوْنَ الْعِےْدَےْنِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)''
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ سرتاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما عید کی نماز خطبہ سے پھلے پڑھتے تھے۔
تشریح
ابن منذر کا قول ہے کہ فقہا کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عید و بقر عید کا خطبہ نماز کے بعد پڑھنا چاہیے۔ نماز سے پہلے خطبہ پڑھنا جائز نہیں ہے لیکن اگر کسی آدمی نے نماز سے پہلے ہی خطبہ پڑھ لیا تو تمام علماء کے نزدیک نماز جائز ہو جائے گی منقول ہے کہ مروان ابن حکم جب مدینہ کا حاکم ہوا اور اس نے خطبہ نماز سے پہلے پڑھا تو اس کے اس فعل کو صحابہ کرام نے بہت برا جانا۔