عیدین کی نماز
راوی:
وَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَص قَالَ صَلَّےْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم الْعِےْدَےْنِ غَےْرَ مَرَّۃٍ وَّلاَ مَرَّتَےْنِ بِغَےْرِ اَذَانٍ وَلَااِقَامَۃٍ۔
" اور حضرت جابر ابن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید و بقر عید کی نماز بغیر اذان و تکبیر کے ایک دو مرتبہ نہیں (بلکہ بہت مرتبہ) پڑھی ہے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے اکثر اہل علم کا یہی مسلک تھا کہ عید و بقر عید کی نماز میں نہ تو اذان مشروع ہے اور نہ تکبیر، اسی طرح دوسرے نوافل میں بھی اذان و تکبیر نہیں ہے بلکہ کتاب ازہار میں تو یہ لکھا ہے کہ مکروہ ہے۔